آپ نے قدر کچھ نہ کی دل کی
آپ نے قدر کچھ نہ کی دل کی
اڑ گئی مفت میں ہنسی دل کی
خو ہے از بس کہ عاشقی دل کی
غم سے وابستہ ہے خوشی دل کی
یاد ہر حال میں رہے وہ مجھے
الغرض بات رہ گئی دل کی
مل چکی ہم کو ان سے داد وفا
جو نہیں جانتے لگی دل کی
چین سے محو خواب ناز میں وہ
بیکلی ہم نے دیکھ لی دل کی
ہمہ تن صرف ہوشیارئ عشق
کچھ عجب شے ہے بے خودی دل کی
ان سے کچھ تو ملا وہ غم ہی سہی
آبرو کچھ تو رہ گئی دل کی
مر مٹے ہم نہ ہو سکی پوری
آرزو تم سے ایک بھی دل کی
وہ جو بگڑے رقیب سے حسرتؔ
اور بھی بات بن گئی دل کی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |