اتنے بھی ہم خراب نہ ہوتے رہتے

اتنے بھی ہم خراب نہ ہوتے رہتے
by میر تقی میر

اتنے بھی ہم خراب نہ ہوتے رہتے
کاہے کو غم الم سے روتے رہتے
سب خواب عدم سے چونکنے کے ہیں وبال
بہتر تھا یہی کہ وہیں سوتے رہتے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse