تیزی ترے مژگاں کی یہ نشتر سے کہوں گا

تیزی ترے مژگاں کی یہ نشتر سے کہوں گا (1920)
by علیم اللہ
304385تیزی ترے مژگاں کی یہ نشتر سے کہوں گا1920علیم اللہ

تیزی ترے مژگاں کی یہ نشتر سے کہوں گا
ابرو کی شکایت دم خنجر سے کہوں گا

ہم رنگ شمع عشق میں تیرے ہوں ولیکن
یہ سوز جگر آتش مجمر سے کہوں گا

دیکھا ہوں میں جس روز سے تجھ حسن کا جھلکا
ہے دل میں کبھی جامۂ انور سے کہوں گا

تنگی جو ترے پستہ دہن کی ہے سراسر
سربستہ سخن غنچۂ جوہر سے کہوں گا

سیراب نہ ہوں تجھ لب شیریں سے اگر میں
یہ تشنہ لبی چشمۂ کوثر سے کہوں گا

بوجھا ہے علیمؔ آج کہ ہے حسن کا تو گنج
یہ خوش خبری عاشق بے زر سے کہوں گا

This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.

Public domainPublic domainfalsefalse