درد دل اپنا سنانا چاہئے

درد دل اپنا سنانا چاہئے (1940)
by سید ہمایوں میرزا حقیر
324247درد دل اپنا سنانا چاہئے1940سید ہمایوں میرزا حقیر

درد دل اپنا سنانا چاہئے
ہنسنے والوں کو رلانا چاہئے

کوئے قاتل میں جو ہونی ہو سو ہو
بے تکلف آنا جانا چاہئے

تیغ ابرو کے شہیدوں کے لئے
آخری خلعت شہانہ چاہئے

گر قدم رکھنا ہے کوئے یار میں
زندگی سے ہاتھ اٹھانا چاہئے

کیا کہوں بیدردیٔ صیاد عشق
اس کے پھندے میں نہ آنا چاہئے

ہم جو بیٹھیں تو کہاں جز کوئے دوست
کوئی اپنا بھی ٹھکانا چاہئے

رنج دے کر خوش نہیں رہتا کوئی
کیوں کسی کا دل دکھانا چاہئے

قصۂ فرہاد و مجنوں ہو جہاں
کچھ تو اپنا بھی فسانا چاہئے

دیکھنا ہے گر بہار باغ عشق
خون کے آنسو بہانا چاہئے

یار کے در کی ہے چھانی جس نے خاک
اس کو سر پر خاک اڑانا چاہئے

جاگ کے کیوں سو گئے پھر اے حقیرؔ
کیا تمہیں ہر دم جگانا چاہئے

This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).

Public domainPublic domainfalsefalse