درد دل کی انہیں خبر نہ ہوئی

درد دل کی انہیں خبر نہ ہوئی
by حسرت موہانی
297345درد دل کی انہیں خبر نہ ہوئیحسرت موہانی

درد دل کی انہیں خبر نہ ہوئی
کوئی تدبیر کارگر نہ ہوئی

کوششیں ہم نے کیں ہزار مگر
عشق میں ایک معتبر نہ ہوئی

کر چکے ہم کو بے گناہ شہید
آپ کی آنکھ پھر بھی تر نہ ہوئی

نارسا آہ عاشقاں وہ کہاں
دور ان سے جو بے اثر نہ ہوئی

آئی بجھنے کو اپنی شمع حیات
شب غم کی مگر سحر نہ ہوئی

شب تھے ہم گرم نالہ ہائے فراق
صبح اک آہ سرد سر نہ ہوئی

تم سے کیونکر وہ چھپ سکے حسرتؔ
نگہ شوق پردہ در نہ ہوئی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.