دزدیدہ نگہ کرنا پھر آنکھ ملانا بھی

دزدیدہ نگہ کرنا پھر آنکھ ملانا بھی
by میر تقی میر

دزدیدہ نگہ کرنا پھر آنکھ ملانا بھی
اس لوٹتے دامن کو پاس آ کے اٹھانا بھی

پامالی عاشق کو منظور رکھے جانا
پھر چال کڈھب چلنا ٹھوکر نہ لگانا بھی

برقع کو اٹھا دینا پر آدھے ہی چہرے سے
کیا منہ کو چھپانا بھی کچھ جھمکی دکھانا بھی

دیکھ آنکھیں مری نیچی اک مارنا پتھر بھی
ظاہر میں ستانا بھی پردے میں جتانا بھی

صحبت ہے یہ ویسی ہی اے جان کی آسائش
ساتھ آن کے سونا بھی پھر منہ کو چھپانا بھی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse