کیا کہیے خراب ہوتے ہم کیسے پھرے

کیا کہیے خراب ہوتے ہم کیسے پھرے
by میر تقی میر

کیا کہیے خراب ہوتے ہم کیسے پھرے
دیکھا یہ بھی کہ سب کی نظروں سے گرے
چپ ایسے ہیں گویا کہ نہیں منھ میں زباں
جب نام ترا لیں تو زباں اپنی پھرے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse