ہمیں وقف غم سر بسر دیکھ لیتے
ہمیں وقف غم سر بسر دیکھ لیتے
وہ تم کچھ نہ کرتے مگر دیکھ لیتے
نہ کرتے کبھی خواہش سیر جنت
جو واعظ ترا رہ گزر دیکھ لیتے
رسائی کہاں بزم دشمن میں اپنی
کہ ہم بھی انہیں اک نظر دیکھ لیتے
تمنا کو پھر کچھ شکایت نہ رہتی
جو تم بھول کر بھی ادھر دیکھ لیتے
نہ رہتی خبر دین و دنیا کی حسرتؔ
جو سوتے انہیں بے خبر دیکھ لیتے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |