Page:Biwi-ki-tarbiyat-khwaja-hasan-nizami-ebooks.pdf/14

This page has not been proofread.

بیوی کی تربیت از خوان نظامی ہو ۔ ہو ۔ وہ ایک ۔ وہ ایک ۔ ایک ایک ۔ وہ ایک اللہ ۔ ایک ایک ۔ اور تو ہو کہنے میں آوازوں کو بدلتا رہے اور جسم کو بھی حرکت دے مجھے بھی بنائے ۔ آسمان کی طرف انگلی اٹھانے میں آنکھوں کو بھی آسمان کی طرف اٹھائے ۔ اور آنکھوں کو ذرامیکا پکا کر بچہ کو دکھائے تاکہ بچہ خوش ہو ۔ اور خودبھی اس کی نقل میں اس طرح اشارہ کرنے لگے اور اللہ ۔ ایک اللہ کہنا سکو آجائے ۔ ایک اللہ کہنے اور آسمان کی طرف اشارہ کرنے میں آوازوں کا بدلتا اور جسم کی اور آنکھوں کی حرکتوں کو مبنی کا بنانا فقط اس واسطے ہے کہ بچہ کا جی خوش ہو ۔ اور وہ بھی یہ اشارے سیکھ جائے ۔ ورنہ خدا کا نام لینے میں ایسی بہودہ حرکتیں کرنا جائز نہیں ہے ۔ اور جب بچہ ہوشیار ہو جائے یعنی اس کی عمر پانچ برس تک پہنچے تو پھر یہ مسخرہ پن ترک کردینا چاہیے ۔ اشاروں کے زمانہ میں بچے کے سامنے اذان کی نقل، نماز کی نش ، تسبیح پڑھنے کی نقل کرنے سے بچہ بھی ویسے ہی اشیاسے کرنے لگتا ہے ۔ مستورات کی جس قدر رائیں بچوں کی دینی تعلیم و تربیت کے بارے میں یہاں درج کی جائیں گی ان سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہر بیوی سے یہی بتایا ہے کہ بچوں کے سامنے پہلے خدا رسول کا ذکر ہو اور ماں باپ خود نماز کی پابندی کریں تا کہ ان کو دیکھکر بچہ بھی سیکھے ۔ سویاں لکھتی ہیں کہ بچہ بولنا سیکھے تو پہلے اللہ کا نام اثر کر یاد کرایا جائے ۔ وغیرہ میں ہوتا ہوں کہ اشاروں کے زمانہ سے تربیت شروع