آئینہ دیکھنا

آئینہ دیکھنا
by سورج نرائن مہر

آئنہ دیکھنے کا شوق ہے وہ
اس کا ہر شخص مبتلا دیکھا
سامنے آئنے کے بن ٹھن کر
ہم نے احباب کو کھڑا دیکھا
کوئی موچھوں پہ تاؤ دیتا ہے
کوئی ڈاڑھی سنوارتا دیکھا
کوئی کپڑوں کو صاف کرتا ہے
کوئی منہ دیکھتا ہوا دیکھا
شانہ ہے یا برش ہے یا رومال
ہاتھ خالی نہ ایک کا دیکھا
شوق ہے عام جامہ زیبی کا
جس کو دیکھا ہے خود نما دیکھا
دیکھا سب نے ہی اپنا جسم و لباس
لیک یہ طرفہ ماجرا دیکھا
دیکھنے سے کبھی نہیں سیری
روز گو چہرہ بارہا دیکھا
اپنی صورت کے سب ہیں شیدائی
سب کو اپنا فریفتہ دیکھا
صورت ظاہری مگر اے دوست
جس نے دیکھی ہے اس نے کیا دیکھا
دیکھنے والا اس کو کہتے ہیں
جس نے باطن بھی برملا دیکھا
دل کا آئینہ پاس ہے سب کے
صاف ایسا کم آئنا دیکھا
مجھ سے پوچھو تو وہ ہے نیک نصیب
جس نے یہ آئنہ ذرا دیکھا
صورت حال ہے خبر پائی
اور اپنا برا بھلا دیکھا
نطق و اطوار دین اور ایماں
سب کو جیسے ہیں برملا دیکھا
اور پھر لے کے سعی کا رومال
نقص جو جو کہ جا بہ جا دیکھا
اس کی اس طرح سے صفائی کی
کہ نہ آنکھوں نے پھر ذرا دیکھا
یہ ہے آئینہ دیکھنا اے دوست
دیکھا اس طرح تو بجا دیکھا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse