آتش بازی ہے جیسے شغل اطفال

آتش بازی ہے جیسے شغل اطفال
by مرزا غالب

آتش بازی ہے جیسے شغل اطفال
ہے سوز جگر کا بھی اسی طور کا حال
تھا موجد عشق بھی قیامت کوئی
لڑکوں کے لیے گیا ہے کیا کھیل نکال

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse