آتش بازی ہے جیسے شغل اطفال

آتش بازی ہے جیسے شغل اطفال
by مرزا غالب
300545آتش بازی ہے جیسے شغل اطفالمرزا غالب

آتش بازی ہے جیسے شغل اطفال
ہے سوز جگر کا بھی اسی طور کا حال
تھا موجد عشق بھی قیامت کوئی
لڑکوں کے لیے گیا ہے کیا کھیل نکال


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.