آج آپ مرے حال پہ کرتے ہیں تأسف
آج آپ مرے حال پہ کرتے ہیں تأسف
اشفاق عنایات کرم مہر تلطف
اے گریہ پس قافلہ دل نام ہے اک یار
یہ خستہ بھی نبھ جائے جو یک دم ہو توقف
ہے ڈول تو نالہ کا وہی دل بھی وہی لیک
تاثیر نہ اب اس میں ہے نہ اس میں تصرف
صوفی ہے وہ بے علم ہو جو ہستی سے اپنی
کس کام پڑھا تو نے جو یوں علم تصوف
خاموشی بھی کچھ طرفہ لطیفہ ہے کہ قائمؔ
کرنا پڑے جس میں نہ تصنع نہ تکلف
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |