آج بے آپ ہو گئے ہم بھی

آج بے آپ ہو گئے ہم بھی
by آرزو لکھنوی

آج بے آپ ہو گئے ہم بھی
آپ کو پا کے کھو گئے ہم بھی

دانے کم تھے دکھوں کی سمرن میں
تھوڑے موتی پرو گئے ہم بھی

دیر سے تھے وہ جس کے گھیرے میں
اسی جھرمٹ میں کھو گئے ہم بھی

جا کے ڈھونڈا کہاں کہاں نہ تمہیں
جب نہ پایا تو کھو گئے ہم بھی

نام جینے کا جاگنا رکھ کر
آج بے نیند سو گئے ہم بھی

روئیں گے گر تو جگ ہنسائی ہو
کرتے کیا چپ سے ہو گئے ہم بھی

ہائے رے آرزوؔ کی بے آسی
آپ بے بس تھے رو گئے ہم بھی

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse