آج تو ہمدم عزم ہے یہ کچھ ہم بھی رسمی کام کریں

آج تو ہمدم عزم ہے یہ کچھ ہم بھی رسمی کام کریں
by نظیر اکبر آبادی

آج تو ہمدم عزم ہے یہ کچھ ہم بھی رسمی کام کریں
کلک اٹھا کر یار کو اپنے نامۂ شوق ارقام کریں

خوبی سے القاب لکھیں آداب بھی خوش آئینی سے
بعد اس کے ہم تحریر مفصل فرقت کے آلام کریں

یا خود آوے آپ ادھر یا جلد بلاوے ہم کو وہاں
اس مطلب کے لکھنے کو بھی خوب سا سرانجام کریں

حسن زیادہ آن مؤثر ناز کی شوخی ہو وہ چند
ایسے کتنے حرف لکھیں اور نائے کو اشمام کریں

سن کر وہ ہنس کر یوں بولا یہ تو تمہیں ہے فکر عبث
عقل جنہیں ہے وہ تو ہرگز اب نہ خیال خام کریں

کام یقیناً ہے وہی اچھا جو کہ ہو اپنے موقع سے
بات کہیں یا نامہ لکھیں یارو صبح سے شام کریں

اس میں بھلا کیا حاصل ہوگا سوچ تو دیکھو میاں نظیرؔ
وہ تو خفا ہو پھینک دے خط اور لوگ تمہیں بد نام کریں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse