آج سنتے ہیں کہ میرے گھر وہ یار آنے کو ہے
آج سنتے ہیں کہ میرے گھر وہ یار آنے کو ہے
اپنے قابو میں دل بے اختیار آنے کو ہے
بلبلیں ہیں نغمہ زن پھولا ہوا ہے باغباں
باغ میں کھلتی ہیں کلیاں کیا بہار آنے کو ہے
دیکھتا ہوں چشم نرگس آج شرمائی ہوئی
کیا تمہاری دید کا امیدوار آنے کو ہے
مثل تصویر خیالی مرغ بستاں ہیں خموش
باغباں گلشن میں کوئی دل فگار آنے کو ہے
اے جمیلہؔ فصل گل آئی چلا صحرا کو میں
میہماں بن کر مرے تلووں میں خار آنے کو ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |