آج کیا حال ہے یا رب سر محفل میرا
آج کیا حال ہے یا رب سر محفل میرا
کہ نکالے لیے جاتا ہے کوئی دل میرا
سوز غم دیکھ نہ برباد ہو حاصل میرا
دل کی تصویر ہے ہر آئینۂ دل میرا
صبح تک ہجر میں کیا جانیے کیا ہوتا ہے
شام ہی سے مرے قابو میں نہیں دل میرا
مل گئی عشق میں ایذا طلبی سے راحت
غم ہے اب جان مری درد ہے اب دل میرا
پایا جاتا ہے تری شوخیٔ رفتار کا رنگ
کاش پہلو میں دھڑکتا ہی رہے دل میرا
ہائے اس مرد کی قسمت جو ہوا دل کا شریک
ہائے اس دل کا مقدر جو بنا دل میرا
کچھ کھٹکتا تو ہے پہلو میں مرے رہ رہ کر
اب خدا جانے تری یاد ہے یا دل میرا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |