آزادئ خیال کی وسعت کو دیکھیے
آزادئ خیال کی وسعت کو دیکھیے
رہ کر زمیں پہ کرتے ہیں بات آسماں سے ہم
جینے کی کچھ خوشی ہے نہ مرنے کا کوئی خوف
آزاد اس طرح ہوئے ہر دو جہاں سے ہم
غالب ہے دل پہ جوش و ذوق سخن مرے
درجہ میں کم نہیں کسی آتش زباں سے ہم
ستر برس کی عمر جوانوں سے بڑھ کے جوش
اس راز کو چھپائے ہیں اہل جہاں سے ہم
احباب نکتہ سنج سخنداں چلے گئے
احقرؔ ہیں اب لگے فقط ہندوستاں سے ہم
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |