آزادیِ نسواں

آزادیِ نسواں (1936)
by محمد اقبال
296443آزادیِ نسواں1936محمد اقبال

اس بحث کا کچھ فیصلہ مَیں کر نہیں سکتا
گو خوب سمجھتا ہوں کہ یہ زہر ہے، وہ قند
کیا فائدہ، کچھ کہہ کے بنوں اَور بھی معتوب
پہلے ہی خفا مجھ سے ہیں تہذیب کے فرزند
اس راز کو عورت کی بصیرت ہی کرے فاش
مجبور ہیں، معذور ہیں، مردانِ خِرد مند
کیا چیز ہے آرائش و قیمت میں زیادہ
آزادیِ نِسواں کہ زمرّد کا گُلوبند!


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.