آغاز ہوا ہے الفت کا اب دیکھیے کیا کیا ہونا ہے
آغاز ہوا ہے الفت کا اب دیکھیے کیا کیا ہونا ہے
یا ساری عمر کی راحت ہے یا ساری عمر کا رونا ہے
شاید تھا بیاض شب میں کہیں اکسیر کا نسخہ بھی کوئی
اے صبح یہ تیری جھولی ہے یا دنیا بھر کا سونا ہے
تدبیر کے ہاتھوں سے گویا تقدیر کا پردہ اٹھتا ہے
یا کچھ بھی نہیں یا سب کچھ ہے یا مٹی ہے یا سونا ہے
ٹوٹے جو یہ بند حیات کہیں اس شور و شر سے نجات ملے
مانا کہ وہ دنیا اے افسرؔ صرف ایک لحد کا کونا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |