آغوش احتیاط میں رکھ لوں جگر کہیں

آغوش احتیاط میں رکھ لوں جگر کہیں (1933)
by راج بہادر سکسینہ اوجؔ
324364آغوش احتیاط میں رکھ لوں جگر کہیں1933راج بہادر سکسینہ اوجؔ

آغوش احتیاط میں رکھ لوں جگر کہیں
ڈرتا ہوں لے اڑے نہ کسی کی نظر کہیں

غربت میں اجنبی کا بھی ہوتا ہے گھر کہیں
دن بھر کہیں گزاریے یا رات بھر کہیں

اغیار ہوں کہیں بت شوریدہ سر کہیں
سب کچھ ہو آہ میں تو ہو اپنی اثر کہیں

یوں اف نہ باغ دہر میں بربادی ہو کوئی
بلبل کا آشیاں ہے کہیں بال و پر کہیں

میں آج اپنی آہ کا کرتا ہوں امتحاں
ہوں آسماں زمین نہ زیر و زبر کہیں

قید قفس میں حسرت پرواز کیوں رہے
صیاد جو اڑا دے مرے بال و پر کہیں

رہتی ہے ان کی یاد مرے دل میں ہر گھڑی
اوجؔ ان کے دل میں کاش ہو میرا بھی گھر کہیں


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).