آم
ابا جب بازار سے آئے
آتے آتے آم بھی لائے
جتنے ہرے تھے سب کچے تھے
پکے ہوئے تھے نرم رسیلے
کچے تو تھے سخت اور کھٹے
دو دو آم دئے تھے ہم کو
دو آپا کو دو آدم کو
میرے آم بہت میٹھے تھے
آدم کے بالکل کھٹے تھے
آم کے نام نہ جانے کیا تھے
طوطا پری نیلم تھے کیا تھے
آم کی نظم امین حزیںؔ کی
پڑھ کے منہ میں آیا پانی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |