آنکھوں میں بسے ہو تم آنکھوں میں عیاں ہو کر
آنکھوں میں بسے ہو تم آنکھوں میں عیاں ہو کر
دل ہی میں نہ رہ جاؤ آنکھوں سے نہاں ہو کر
ہاں لب پہ بھی آ جاؤ انداز بیاں ہو کر
آنکھوں میں بھی آ جاؤ اب دل کی زباں ہو کر
کھل جاؤ کبھی مجھ سے مل جاؤ کبھی مجھ کو
رہتے ہو مرے دل میں الفت کا گماں ہو کر
ہے شیخ کا یہ عالم اللہ رے بدمستی
آنکھوں ہی سے ظاہر ہے آیا ہے جہاں ہو کر
بدنامی و بربادی انجام محبت ہیں
دنیا میں رہا فرحتؔ رسوائے جہاں ہو کر
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |