آپ جو کچھ قرار کرتے ہیں
آپ جو کچھ قرار کرتے ہیں
کہئے ہم اعتبار کرتے ہیں
یہ کہ یاں میں ہوں وائے ان کا حال
مجھ پہ جو افتخار کرتے ہیں
پر فرشتے کے اس جگہ جل جائیں
جس طرف ہم گزار کرتے ہیں
گو کہن دام ہیں ہم اے صیاد
لیک عنقا شکار کرتے ہیں
سی تو لینے دو جیب ناصح کو
اب کی ہم تار تار کرتے ہیں
دل کی دل جانے ہم تو اپنا کام
اب کے کھیوے میں پار کرتے ہیں
گر رہا ہے رواق وہم غافل
فکر نقش و نگار کرتے ہیں
سر گیا نامہ بر کا واں اے وائے
یاں قدم ہم شمار کرتے ہیں
دل تہی کیا کرے ہے تیں پہلو
ہم تو آپ ہی کنار کرتے ہیں
چلئے قائم کہ رفتگاں اپنا
دیر سے انتظار کرتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |