آپ وہ سب کی جان لیتے ہیں
آپ وہ سب کی جان لیتے ہیں
موت کو مفت سان لینے ہیں
دل بھلا عاشقوں کے پاس کہاں
آپ ہی چھین چھان لیتے ہیں
کیا کہوں کون جان لیتا ہے
وہ مرے مہربان لیتے ہیں
میکدے کے قریب ہم واعظ
تیری ضد سے مکان لیتے ہیں
اب تو یہ حال ہے نسیمؔ ان کا
جو میں کہنا ہوں مان لیتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |