آپ کے پہلو میں دشمن سو چکا

آپ کے پہلو میں دشمن سو چکا
by ریاض خیرآبادی

آپ کے پہلو میں دشمن سو چکا
جائیے ہونا تھا جو کچھ ہو چکا

ہنستی ہے تقدیر ہنس لے ان کے ساتھ
دل مجھے میں اپنے دل کو رو چکا

ہاتھ رکھا میں نے سوتے میں کہاں
بولے وہ جھنجھلا کے اب میں سو چکا

حشر میں آنا تھا پہلے سے ہمیں
ہم کب آئے جب تماشا ہو چکا

خار اس دل نے مجھے کیا کیا دیے
میرے حق میں یہ بھی کانٹے ہو چکا

اب جو گھٹتا ہے گھٹے طوفان اشک
اپنی قسمت کا لکھا میں دھو چکا

بک گیا عمامہ ہو کر رہن مے
بوجھ اترا سر سے جھگڑا تو چکا

توبہ کی عصیاں سے اب پوچھے گا کون
جمع کی تھی جتنی دولت کھو چکا

آفتاب حشر کب چمکا ریاضؔ
داغ مے دامن سے جب میں دھو چکا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse