آہوں سے عیاں برق فشانی ہو جائے
آہوں سے عیاں برق فشانی ہو جائے
غل رعد کا نالوں کی زبانی ہو جائے
اشکوں سے جھڑی لگے وہ شہ کے غم کی
ساون کی گھٹا شرم سے پانی ہو جائے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |