آ تیری گلی میں مر گئے ہم
آ تیری گلی میں مر گئے ہم
منظور جو تھا سو کر گئے ہم
تجھ بن گلشن میں گر گئے ہم
جوں شبنم چشم تر گئے ہم
پاتے نہیں آپ کو کہیں یاں
حیران ہیں کس کے گھر گئے ہم
اس آئینہ رو کے ہو مقابل
معلوم نہیں کدھر گئے ہم
گو بزم میں ہم سے وہ نہ بولا
باتیں آنکھوں میں کر گئے ہم
تجھ عشق میں دل تو کیا کہ ظالم
جی سے اپنے گزر گئے ہم
شب کو اس زلف کی گلی میں
لینے دل کی خبر گئے ہم
گنجائش مو بھی واں نہ پائی
دل پر دل تھا جدھر گئے ہم
جوں شمع اس انجمن سے بیدارؔ
لے داغ دل و جگر گئے ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |