آ کدھر ہے تو ساقیٔ مخمور
آ کدھر ہے تو ساقیٔ مخمور
بھر کے دے جام بادۂ انگور
کوئی جام شراب ایسا پلا
جس سے شادی کرے دل رنجور
رنج گیتی سے دل مکدر ہے
بھر کے دے مے سے ساغر بلور
آج یوم ظفر دوشہرا ہے
طالب عیش ہے دل جمہور
مار کر دیو بد کو لنکا سے
رام آئے مظفر و منصور
رام و سیتا اودھ میں جب آئے
دل کوشلیا ہوا مسرور
تخت لنکا دیا ویبھیشن کو
جب ہوا قتل راون مقہور
دل سمترا کا بھی ہوا خورسند
دیکھا لچھمن کا جب رخ پر نور
کاش دشرتھ بھی زندہ ہوتے آج
تھا نہ ایشور کو یہ مگر منظور
دوستوں کو یہ دن مبارک ہو
ہو مبارک انہیں یہ عیش و سرور
سال پوچھے اگر کوئی کہہ دو
آج مارا ہے راون مغرور
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |