آ گیا دل جو کہیں اور ہی صورت ہوگی
آ گیا دل جو کہیں اور ہی صورت ہوگی
لوگ دیکھیں گے تماشا جو محبت ہوگی
دل لگی ترک محبت نہیں تقصیر معاف
ہوتے ہوتے مرے قابو میں طبیعت ہوگی
ان کے آنے کی خبر سن کے تو یہ حال ہوا
جب وہ آئیں گے تو پھر کیا مری حالت ہوگی
ٹکڑے کر ڈالے کوئی اس کے تو میں بھی خوش ہوں
دل نہ ہوگا نہ مری جان محبت ہوگی
وہ چھپایا کریں اس بات سے کیا ہوتا ہے
آپ سر چڑھ کے پکارے گی جو الفت ہوگی
یہ نہ فرماؤ شب ہجر کٹے گی کیوں کر
تم کو کیا کام جو ہوگی مری حالت ہوگی
مار ڈالا مجھے بے موت بڑا کام کیا
خوب تعریف تری اے شب فرقت ہوگی
اے دل زار مزہ دیکھ لیا الفت کا
ہم نہ کہتے تھے کہ اس کام میں ذلت ہوگی
یہ بھی کچھ بات ہے پھر وصل نہ ہو اے جوہرؔ
رنج راحت سے ہوا رنج سے راحت ہوگی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |