ابھی سے مت کہو دل کا خلل جاوے تو بہتر ہے
ابھی سے مت کہو دل کا خلل جاوے تو بہتر ہے
یہ راہ عشق ہے یہاں دم نکل جاوے تو بہتر ہے
لہو آنکھوں سے بدلے اشک کے تو ہو گیا جاری
رہی ہے جان باقی یہ بھی گل جاوے تو بہتر ہے
شکستہ دل کا تو احوال پہنچے اے سرورؔ اس تک
یہ شیشہ طاق الفت سے پھسل جاوے تو بہتر ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |