ابھی چمن ابھی گل بس یہی سماں دیکھا
ابھی چمن ابھی گل بس یہی سماں دیکھا
قفس کو بھی مری آنکھوں نے آشیاں دیکھا
قفس کو دیکھ کے جب سوئے آشیاں دیکھا
زمیں سے چرخ تک اٹھتا ہوا دھواں دیکھا
جو کہہ کے لفظ وفا چپ رہا تو وہ بولے
کہاں سے چھوڑ دی ظالم نے داستاں دیکھا
تڑپ کے آپ ہی باہر تھا آپ پردے کے
نگاہ یاس سے یوں سوئے پاسباں دیکھا
نہ پوچھ دشت تمنا کی واردات نہ پوچھ
ہر ایک ذرے کے پردے میں آسماں دیکھا
تڑپ نقاب کی تھی یا جھلک تھی پردے کی
ابھی کلیم نے جلوہ ترا کہاں دیکھا
چھپے تھے ابر کی رگ رگ میں تار بجلی کے
بھری بہار میں جب سوئے آسماں دیکھا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |