اب زندگی میں ہوش کا امکان تو گیا
اب زندگی میں ہوش کا امکان تو گیا
لیکن تری نگاہ کو پہچان تو گیا
اب بھی ہے یہ خیال کسی طرح دیکھ لوں
مانا کہ دل سے چاہ کا ارمان تو گیا
مانوس غم ہی بن کے رہیں کیوں نہ دہر میں
حاصل کبھی خوشی ہو یہ امکان تو گیا
اے کاش بے خودی کا بھی انجام دیکھ لوں
دل کی طرح سے ہوش کا امکان تو گیا
اچھا ہوا کہ وعدہ سے انکار کر دیا
ہر وقت کا یہ ہاتھ میں قرآن تو گیا
اس بت کی اے منیرؔ نگاہوں میں سحر تھا
گو جان بچ گئی مگر ایمان تو گیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |