اب نہ حسرت نہ پاس ہے دل میں
اب نہ حسرت نہ پاس ہے دل میں
کوئی بھی اس مکان میں نہ رہا
کیا شکایت جو کٹ گئے گاہک
مال ہی جب دکان میں نہ رہا
مر کے رہنا پڑا اب اس میں آہ
جیتے جی جس مکان میں نہ رہا
نادرؔ افسوس قدر دان سخن
ایک ہندوستان میں نہ رہا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |