اثر دیکھا دعا جب رات بھر کی (II)
اثر دیکھا دعا جب رات بھر کی
ضیا کچھ کچھ ہے تاروں میں سحر کی
ہوئے رخصت جہاں سے صبح ہوتے
کہانی ہجر میں یوں مختصر کی
تڑپ اٹھے لحد میں سونے والے
زمیں کی سمت یوں تم نے نظر کی
سحر کو موت کی مانگی دعائیں
دعا مقبول ہوتی ہے سحر کی
یہ بجلی ہے کہ اے ابر شب ہجر
ہے دھجی ایک دامان سحر کی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |