اثر نہ کم ہو کبھی نالۂ رسا تیرا
اثر نہ کم ہو کبھی نالۂ رسا تیرا
رہے بڑھا ہوا ہر آن حوصلہ تیرا
پڑھی ہے عارض و کاکل کی داستاں میں نے
سنا ہے میں نے فسانہ ذرا ذرا تیرا
اے اشک شوق تجھی سے ہے زندگی دل کی
فزوں ہے چشمۂ حیواں سے مرتبہ تیرا
تمام راہ ہے فیض قدم سے نورانی
ہے ماہتاب زمیں پر کہ نقش پا تیرا
قدم کو تیز کر اس سے زیادہ اے بیتابؔ
نکل گیا ہے بہت دور قافلہ تیرا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |