احساس عاشقی نے بیگانہ کر دیا ہے
احساس عاشقی نے بیگانہ کر دیا ہے
یوں بھی کسی نے اکثر دیوانہ کر دیا ہے
اب کیا امید رکھوں اے حسن یار تجھ سے
تو نے تو مسکرا کر دیوانہ کر دیا ہے
تجھ سے خدا ہی سمجھے تو نے کسی کو اے دل
مجھ سے بھی کچھ زیادہ دیوانہ کر دیا ہے
پھر اس کے دیکھنے کو آنکھیں ترس رہی ہیں
یادش بخیر جس نے دیوانہ کر دیا ہے
مجھ کو جنوں سے اپنے شکوہ جو ہے تو یہ ہے
میری محبتوں کو افسانہ کر دیا ہے
اے حسن روز افزوں عمرت دراز باد
دونوں جہاں سے مجھ کو بیگانہ کر دیا ہے
جب دل میں آ گیا ہے اک جنبش نظر نے
دیوانہ کہہ دیا دیوانہ کر دیا ہے
مجھ سے ہی پوچھتے ہیں یہ شوخیاں تو دیکھو
میرے جگرؔ کو کس نے دیوانہ کر دیا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |