اختر سے بھی آبرو میں بہتر ہے یہ اشک
اختر سے بھی آبرو میں بہتر ہے یہ اشک
اللہ ہے مشتری وہ گوہر ہیں یہ اشک
آنکھوں سے لگا کے ان کو کہتے ہیں ملک
گوہر نہیں نور چشم کوثر ہیں یہ اشک
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |