ادائے دل فریب سرو قامت
ادائے دل فریب سرو قامت
قیامت ہے قیامت ہے قیامت
شہید خنجر الفت موا نہیں
سلامت ہے سلامت ہے سلامت
نہ کرنا جی کوں قرباں تجھ قدم پر
ندامت ہے ندامت ہے ندامت
جماعت میں پری رویوں کی تجھ کوں
امامت ہے امامت ہے امامت
سراجؔ اب عیش کے گلشن کا پانی
ملامت ہے ملامت ہے ملامت
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |