ادھر یار جب مہربانی کرے گا

ادھر یار جب مہربانی کرے گا
by نظیر اکبر آبادی

ادھر یار جب مہربانی کرے گا
تو اپنا بھی جی شادمانی کرے گا

دیا دل نظیرؔ اس کو یوں کہہ کے اے جاں
کہو گے تو یہ پاسبانی کرے گا

پڑھے گا یہ اشعار بیٹھو گے جب تک
جو لیٹو گے افسانہ خوانی کرے گا

بٹھاؤ گے در پر تو ہوگا یہ درباں
لڑاؤ گے تو پہلوانی کرے گا

اطاعت میں خدمت میں فرماں بری میں
غرض ہر طرح جانفشانی کرے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse