ادھورا ٹکڑا
کیوں مجھے تیری چاہ ہے
اس کو کیوں پوچھئے
جس کی بوجھن کچھ نہیں
اس کو کیا بوجھئے
تجھ میں لاکھوں خوبیاں
کیوں کر کوئی گنائے
مرتے ہیں کس بات پر
کیوں کر کوئی بتائے
صورت تیری موہنی
من میں کھب کھب جائے
جوبن تیرا جوش پر
دل میں آگ لگائے
چال چھبیلی مست سی
ایک قیامت ڈھائے
بات سریلے گیت سی
دل کو ناچ نچائے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |