اسی کا دیکھنا ہے ٹھانتا دل
اسی کا دیکھنا ہے ٹھانتا دل
جو ہے تیر نگہ سے چھانتا دل
بہت کہتے ہیں مت مل اس سے لیکن
نہیں کہنا ہمارا مانتا دل
کہا اس نے یہ ہم سے کس صنم کو
تمہارا ان دنوں ہے مانتا دل
چھپاؤگے تو چھپنے کا نہیں یاں
ہمارا ہے نشاں پہچانتا دل
کہا ہم نے نظیرؔ اس سے کہ جس نے
یہ پوچھا ہے اسی کا جانتا دل
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |