اس بحر میں سیکڑوں ہی لنگر ٹوٹے

اس بحر میں سیکڑوں ہی لنگر ٹوٹے
by سرور جہاں آبادی
323732اس بحر میں سیکڑوں ہی لنگر ٹوٹےسرور جہاں آبادی

اس بحر میں سیکڑوں ہی لنگر ٹوٹے
بن بن کے حباب کاسۂ سر ٹوٹے
گرداب فنا سے کوئی بچ کر نکلا
شل ہو کے یہاں دست شناور ٹوٹے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.