اس غم کدے سے کچھ نہ لگا ہاتھ ہمارے
اس غم کدے سے کچھ نہ لگا ہاتھ ہمارے
آہ دل سوزاں ہی چلی ساتھ ہمارے
درد و غم و اندوہ و الم نالۂ جاں کاہ
ہیں دشمن جانی سبھی یک ذات ہمارے
جس گھات سے دل تو نے لیا یار ہمارا
افسوس کہ ہاتھ آئی نہ وہ گھات ہمارے
خطرہ نہ کرو آؤ ملو شوق سے پیارے
جو سمجھے ہو دل میں نہیں وہ بات ہمارے
کیا ہم نے بگاڑا فلک سفلہ کا ؔجوشش
کیوں درپئے ایذا ہے یہ دن رات ہمارے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |