اس کے کوچہ میں گیا میں سو پھر آیا نہ گیا
اس کے کوچہ میں گیا میں سو پھر آیا نہ گیا
میں وہاں آپ کو ڈھونڈا تو میں پایا نہ گیا
گم ہوا دل مرے پہلو سے کہ پایا نہ گیا
شاید اس کوچہ میں جا اس سے پھر آیا نہ گیا
دم بخود ہو کے موا اس کی نزاکت کے سبب
آہ و نالہ بھی مجھے اس کو سنایا نہ گیا
اس نے اک روز میں سو بار رلایا مجھ کو
مجھ سے پر اس بت خوش خو کو منایا نہ گیا
بعد اک عمر کے کیا تجھ سے کہوں اے غمگیںؔ
حال دل اس نے جو پوچھا تو سنایا نہ گیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |