اشک مژگان تر کی پونجی ہے
اشک مژگان تر کی پونجی ہے
یہ ثمر اس شجر کی پونجی ہے
آہ کو مت حقیر جان یہی
دودمان اثر کی پونجی ہے
جو گھڑی یاد میں تری کٹ جائے
وہ ہی آٹھوں پہر کی پونجی ہے
جلوۂ یار ہے عزیز بہت
یہی اہل نظر کی پونجی ہے
جلد اچھا ہو یہ تعالیٰ اللہ
یہی انشاؔ کے گھر کی پونجی ہے
تیری بخشی ہوئی خداوندا
میری یہ عمر بھر کے پونجی ہے
میں ترے صدقے بس یہی میرے
دل و جان و جگر کی پونجی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |