افسوس شکایت نہانی نہ گئی
افسوس شکایت نہانی نہ گئی
دل پر سے رقیب کی گرانی نہ گئی
الطاف تھے بس کہ رو بروئے دشمن
اس شوخ سے بد گمانی نہ گئی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |