الطاف بیاں ہوں کب ہم سے اے جان تمہاری صورت کے
الطاف بیاں ہوں کب ہم سے اے جان تمہاری صورت کے
ہیں لاکھوں اپنی آنکھوں پر احسان تمہاری صورت کے
منہ دیکھے کہ یہ بات نہیں سچ پوچھو تو اب دنیا میں
بے ہوش کرے ہیں پریوں کو انسان تمہاری صورت کے
آئینہ رخوں کی محفل میں جس وقت عیاں تم ہوتے ہو
سب آئنہ ساں رہ جاتے ہیں حیران تمہاری صورت کے
کچھ کہنے پر موقوف نہیں معلوم ابھی ہو جاوے گا
خورشید مقابل ہو دیکھے اک آن تمہاری صورت کے
کہ عرض نظیرؔ اک بوسے کی جب ہنس کر چنچل بولا یوں
اس منہ سے بوسہ لیجئے گا قربان تمہاری صورت کے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |