الفت عارض لیلیٰ میں پریشاں نکلا

الفت عارض لیلیٰ میں پریشاں نکلا
by میرزا الطاف حسین عالم لکھنوی
318332الفت عارض لیلیٰ میں پریشاں نکلامیرزا الطاف حسین عالم لکھنوی

الفت عارض لیلیٰ میں پریشاں نکلا
قیس مانند سحر چاک گریباں نکلا

بن گئے خوب ہدف اس ستم ایجاد کے آپ
لیجئے حضرت دل آج تو ارماں نکلا

نہ ہوئی طاقت نظارہ کسی عاشق کو
شعلۂ حسن حجاب رخ جاناں نکلا

آ گئی صدمۂ فرقت سے اجل عاشق کی
ہجر محبوب فراق جسد و جاں نکلا

روح نے خانۂ تن چھوڑ دیا آخر کار
میزباں ہم جسے سمجھے تھے وہ مہماں نکلا

صاف دل بحر جہاں میں نہیں رکھتے دولت
چشمۂ مہر سے کب گوہر غلطاں نکلا

تو وہ ہے حسن میں یکتا کہ تجسس میں ترے
آسماں لے کے چراغ مہ تاباں نکلا

وہ پری رو ہوا قسمت سے مری میرا مطیع
خط تقدیر خط مہر سلیماں نکلا

میرے مرنے سے ہوئے سیکڑوں ارمان شہید
عالمؔ انجام میں دل گنج شہیداں نکلا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.