الفت ہو جسے اسے ولی کہتے ہیں
الفت ہو جسے اسے ولی کہتے ہیں
ایسوں کو سعید ازلی کہتے ہیں
اس بزم میں دھوپ اٹھا کے آتے ہیں جو لوگ
ہنس کر طوبیٰ لکم علی کہتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |