امرد ہوئے ہیں تیرے خریدار چار پانچ

امرد ہوئے ہیں تیرے خریدار چار پانچ
by انشاء اللہ خان انشا
294630امرد ہوئے ہیں تیرے خریدار چار پانچانشاء اللہ خان انشا

امرد ہوئے ہیں تیرے خریدار چار پانچ
دے ایسے اور حق مجھے اغیار چار پانچ

جب گدگداتے ہیں تجھے ہم اور ڈھب سے تب
سہتے ہیں گالیاں تری نا چار چار پانچ

کل یوں کہا کہ ٹک تو ٹھہر لے تو بولے آپ
ہیں منتظر مرے سر بازار چار پانچ

او جانے والے شخص ٹک اک مڑ کے دیکھ لے
یاں بھی تڑپ رہے ہیں گناہ گار چار پانچ

صیاد لے خبر کہ دیا چاہتے ہیں جان
کنج قفس میں تازہ گرفتار چار پانچ

میاں ہم بھی کوئی قہر ہیں جب دیکھو تب لیے
بیٹھے ہیں اپنے پاس طرحدار چار پانچ

چپکے سے تم جو کہتے ہو ہیں اپنے آشنا
شعلہ بھبھوکے اور دھواں دھار چار پانچ

ہر ایک ان سے شوخ ہے کیا خوب بات ہو
لگ جائیں تیرے ہاتھ جو یک بار چار پانچ

تو ان کو چاہ چھوڑ مجھے واچھڑے چے خوش
رکھے ہیں میرے واسطے دل دار چار پانچ

ہے کام ایک ہی سے وہ چولھے میں سب پڑیں
صدقے کیے تھے ایسے وہ فی النار چار پانچ

صاحب تمہیں تمہیں نہیں ہرگز نہیں نہیں
مجھ کو نہیں نہیں نہیں درکار چار پانچ

میرؔ و قتیلؔ و مصحفیؔ و جرأتؔ و مکیںؔ
ہیں شاعروں میں یہ جو نمودار چار پانچ

سو خوب جانتے ہیں کہ ہر ایک رنگ کے
انشاؔ کی ہر غزل میں ہیں اشعار چار پانچ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.